مجھے بھولا سا کچھ گزرا زمانہ یاد آتا ہے
جو بن کر رہ گیا اب اک فسانہ یاد آتا ہے
پلانا دودھ کی دھاریں مجھے وہ گود میں لے کر
تھپک کر اپنے سینے پر سلانا یاد آتا ہے
مجھے وہ راحت آغوش مادر یاد آتی ہے
محبت بھری لوری سنانا یاد آتا ہے
میرے رونے پہ دل داری مچلنے پر وہ دل جوئ
بڑی خندہ جبیں سے ناز اٹھانا یاد آتا ہے
کھلانا پیار سے کپڑوں کا پہنانا محبت سے
مجھے رہ رہ کے یارب! زمانہ یاد آتا ہے
خدا ان کو جگہ دے گوشہ گلزار جنت میں
نسیم ان کی محبت کا زمانہ یاد آتا ہے