شرم و حیا کی مالا کس لیئے
شیدا نہیں تو تماشا کس لیئے
ہاں حُسن میں یکتا ہو مگر
پوشیدا روئے زیبا کس لیئے
عشق کیا ہی نہیں تھا جب
تو عشق کا تقاضا کس لیئے
مثلِ یوسف نہ تھی زندگانی مری
یوں در بہ در بکا کس لیئے
قوّتِ بصیرت میسّر نہ کی
پھر طور پر بلایا کس لیئے
عشق ہی جب دل میں نہ رہے حہاں
میں اچھا کس لیئے برا کس لیئے