وہ سمجھتا ہے میرے بارے میں وہ سب جانتا ہے
مجھے اس سے کتنا پیار ہے یہ بات وہ کب جانتا ہے
اس کی بات کی ایسی تصدیق کرتا ہے یہ ناچیز
اس کے کہنے سے دن کو بھی شب جانتا ہے
آغاز میں وہ دل لگی سمجھتا رہا میرے پیار کو
میری محبت سچی ہے یہ بات وہ اب جانتا ہے
دوستوں نے یوں ہی بدنام کر رکھا ہے مجھے
ورنہ آدمی برا نہیں ہوں یہ میرا رب جانتا ہے
تجھ پہ خاص کرم ہے اپنے مولا کا اصغر
تیری شاعری کی بدولت تجھے سارا جگ جانتا ہے