مجھے اپنی سمت کچھ پتہ بھی نہیں
میں کیونکر ہوا یا ہوا بھی نہیں
سبھی کو ملی روشنی بے تحاشہ
ملا ہم کو حصے کا دیا بھی نہیں
لگائے ہیں بہتان اور الزام ہم پر
حقیقت ہے کیا، یہ سنا بھی نہیں
ہمیں دل و جاں سے وہ چاہتے رہے
اک ہمی سے انہوں نے کہا بھی نہیں
کیا اتنے بھی ہم سے مراسم نہیں
کہ دیکھ کر ہم کو وہ رکا بھی نہیں
جُدا مجھ سے ہوکر بڑا خوش ہے وہ
اُسے بچھڑنے کا غم ذرا بھی نہیں
ملو مشک ہم سے، بتائیں گے تم کو
ملی سزا پر کچھ ایسا کیا بھی نہیں