مجھے تنہا چھوڑ کر تیرے پاس آتے ہیں کچھ لوگ
دلوں کے درمیاں رہ کر کیا چاہتے ہیں کچھ لوگ
میرے قدر بھی کھونے کی چیز تھی اور کھوگئی
محبت کو اس طرح بھی اپناتے ہیں کچھ لوگ
وہ پرانی کہانیاں تو اب پرانی ہی ہوگئیں
یونہی نت نئے راستے دھراتے ہیں کچھ لوگ
تم یاد نہ آؤ یہ تو بھوُل کی بات ہوگئی
ہر بات کے حوالوں میں آتے ہیں کچھ لوگ
تم تم نہ رہے تو ہم وہی کہاں رہیں گے پھر
آنکھ چراکر بھی کتنا ستاتے ہیں کچھ لوگ
زمانے کو کیسے پاؤں زمانے کی طرح یوں سنتوشؔ
دغا دیکر دوستی کا مطلب سمجھاتے ہیں کچھ لوگ