مجھے تو آزمانے کی کوشش نہ کر
حالات سے ڈرانے کی کوشش نہ کر
میں بزدل نہیں جو جلد گھبرا جاؤنگی
زمانے سے ڈرانے کی کوشش نہ کر
میرے حالات دگرگوں ہیں تو کیا ہوا
مجھے یوں بہکانے کی کوشش نہ کر
تو زندگی ہے میری تجھے بھی خبر ہے اسکی
مجھے زندگی سے دور لے جانے کی کوشش نہ کر
تیرے حالات سے بھی غافل نہیں ہوں میں
ہنسی میں ہر بات اڑانے کی کوشش نہ کر
عشق جنوں نیہں میرا ۔۔۔۔۔۔۔ روح کی پاکیزگی ہے یہ
تو سرے محفل اسے رسوا کرنے کی کوشش نہ کر
بت شکن ہوں میں اور تو صدا پتھروں کو پوجتا رہا
ایک گناہ گار سے یوں ٹکرانے کی کوشش نہ کر
( یہ میری بہت پرانی لکھی غزل ہے اتفاقاً ایک سائٹ پر مل گئی تو سوچا کے یہاں پوسٹ کردوں امید ہے پسند آئیگی تھوڑی سی نوک پلک درست کی ہی اسکی ) شکریہ