اسکی یادوں میں کھویا رہتا تھا
اسکی باتوں میں گھرا رہتا تھا
ہر طرف پھول نظر آتے تھے
ہر طرف رنگ بکھر جاتے تھے
اسکے لہجے میں عجب جادو تھا
اسکے پیکر میں عجب خوشبو تھی
چار سو کلیاں مسکراتی تھیں
تتلیاں دل کو گدگداتی تھیں
رقص کرتی تھیں ہوائیں اکثر
جھوم اٹھتی تھیں فضائیں اکثر
لکھتے لکھتے ٹھہر سا جاتا تھا
ٹھہرے ٹھہرے بکھر سا جاتا تھا
چاند اسکی جبین لگتا تھا
سارا عالم حسین لگتا تھا
ہر گھڑی اک شرارت ہو گئی تھی
تھوزی تھوڑی سی وحشت ہو گئی تھی
دل کو خود سے بغاوت ہو گئی تھی
شعر کہنے کی عادت ہو گئی تھی
زندگی خوبصورت ہو گئی تھی
مجھے شاید محبت ہو گئی