مجھے وفاؤں نے یہ گھر دیا ہے
"مری آنکھوں میں پانی بھر دیا ہے"
محبت کی حسرت ہی چھین لی ہے
یہ کیسا مجھ کو مال و زر دیا ہے
کتنا اونچا ہو گیا ہے قد مرا اب
میں نے سولی پہ اپنا سر دیا ہے
دیکھو اردو زباں نے جگ میں میرا
نام پہلے سے بھی اونچا کر دیا ہے
چلو اچھا ہوا جو تم نے بھی چھوڑا
انجام الفت کا مجھے بہتر دیا ہے
وشمہ خوش ہوں میں اب اپنے خدا سے
جس نے دنیا میں اپنا ڈر دیا ہے