مجھے پوچھتی ہے کدھر جاؤں گا میں
غلط سوچتی ہے کہ مر جاؤں گا میں
تو میرے اثاثوں کی اب فکر نہ کر
یہ سب کچھ ترے نام کر جاؤں گا میں
حقیقت بِچھڑنے کی سب سے چھپا کر
یہ اِلزام سر اپنے دھر جاؤں گا میں
یہ مانا جدائی بڑا حادثہ ہے
نیا تو نہیں ہے کہ مر جاؤں گا میں
ترے بعد جیون میں وحشت سی ہو گی
مگر یہ نہ سمجھو کہ ڈر جاؤں گا میں
مری دھڑکنوں میں فقط تو بسے گی
ترے دل سے چاہے اتر جاؤں گا میں
ہوں مہتاب جیسا ، شِکستہ ہوا تو
ستاروں کی صورت بکھر جاؤں گا میں