وہ ساتھ سارا زمانہ رکھتا ہے
مجھ سے تعلق غائبانہ رکھتا ہے
میں اسی کی ذات میں کھویا رہتاہوں
وہ مجھےاپنی ذات سےبیگانہ رکھتا ہے
میں کئی دنوں سےبے گھر ہوں لیکن
میرے دل میں وہ ٹھکانہ رکھتا ہے
میں جب بھی اسےملنےکو کہتا ہوں
ہربار میرے سامنےنیا بہانہ رکھتا ہے
میری نظر میںبڑابلند ہےمقام اس کا
اصغر کی طرح انداز شاعرانہ رکھتا ہے