بادِ صبا نے تیری مہک لا کے مجھ کو دی
سورج اٹھا کے لایا ہے چہرے کی دھوپ کو
راتوں میں تیری زلف کے سائے پڑے ہوئے
صبحیں چرا کے لائی ہیں تیرے ہی روپ کو
باتوں میں تیرے لفظ ہی لپٹے رہے سدا
آنکھوں میں تیرے خواب ہیں خوابوں میں تو ہی تو
مجھ پر ترا فراق مکمل نہ ہو سکا