مجھ کو بھی کوئی ہمدم و ہم راز چاہیے
نغمہ ہے میرے پاس ، بس اِک ساز چاہیے
میری جبینِ شوق میں سو سو نیاز ہیں
لیکن کسی میں حوصلۂ ناز چاہیے
گلشن میں اب بہار بھی ہے ، رنگ و بو بھی ہیں
بلبل بھی اس میں زمزمہ پرداز چاہیے
منکر ہے کون وسعتِ افلاک کا ، مگر
شاہین کو بھی رفعتِ پرواز چاہیے
اہلِ فلک کو چھوڑیے ، ان کے نصیب ہیں
ہم خاک پر ہیں ، ہم کو تگ و تاز چاہیے
تجھ کو ہے انتہاے محبت کی آرزو
لیکن مجھے کہیں سے تو آغاز چاہیے
خالد ندیم! میرے لیے بھی دعا کریں
مجھ کو بھی کوئی آپ سا دم ساز چاہیے