مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
Poet: Muhammad Naseem Shadaie By: M.Naseem, Muzaffarabad AJK, Pramekotکانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
میں نے تو کی محبت، کیا خوب ہے صلہ
دنیا تھی مست دل کا یہ گھر جلا دیا
تیرے لیے یہ جان کیا! دل بھی ہے فدا
چھیڑو نہ داستان غم وہ لمحہ گزر گیا
کانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
رکھنا چھپا کے دل میں یہ راز محبت
یونہی رہیں ہم اور الفت رکھے خدا
تجھ سے جو کی محبت! دشمن ہوئی دنیا
تیرے لیے اپنوں کو دشمن بنا دیا
کانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
جب سے تمہیں پایا ہے دل میں ہے تسلی
دیکھا جو اک نظر میں دل تجھ کو دے دیا
صبح ہوں شامیں ہوں دن ہوں یا ہوں راتیں
مجھ کو تیری باتوں نے اکثر رلا دیا
کانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
دو دل جو بچھڑ جائیں خوش ہوتی ہے دنیا
توں نے بھی آج مجھکو آخر بھلا دیا
معصوم سا چہرہ ہے تلوار سی آنکھیں
آتش فشاں ہیں زلفیں میرا دل پگھل گیا
کانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
تم خوش رہو میں خوش ہوں تیری ہنسی میں دم
جس کو ملا ہے موقع غم ہی کو غم دیا
تو گنگا کا ہے پانی، میں شبنمی قطرہ
کسی اور کا بنوں میں میری اوقات کیا
کانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
دنیا کی تو مرضی ہے رہیں دور دور ہم
اک پل بھی نہ بچھڑیں گے جب تک یہ دم رہا
دل کے کسی کونے میں چھپا لو مجھے نسیم
شیدائی میں پیاسا ہوں دل کھول کے پلا
کانٹوں کی اک کلی پہ گل کیا بنا دیا
مجھ کو تیری چاہت نے پاگل بنا دیا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






