مجھ کو سپنے سہانے دکھاؤ نہ پھر
انہی خوابوں نے لوٹا ہے میرا چمن
آنکھوں کا دھوکہ تھی وہ چاندنی
بھرم رکھنے کو میں نے کیے سب جتن
دھجیاں اڑ گئیں میرے جذبات کی
کرچی کرچی ہوا کس قدر میرا من
ناامیدی مایوسی کا پیکر بنا
بے بسی کی چتا میں جلا میرا تن
اپنے حالات میں مست ہی رہنے دے
خدارا! نہ مجھ سے لگا تو لگن