مجھ کو کھاۓ جاتا ہے انتظار لوگوں کا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiمجھ کو کھاۓ جاتا ہے انتظار لوگوں کا
جانے مجھ سے ہے کیونکر اتنا پیار لوگوں کا
جو ملا مجھے آخر بےوفا وہی نکلا
اب بھلا کروں کیسے اعتبار لوگوں کا
روز خط محبت کے کیوں مجھی کو ملتے ہیں
میں بنوں بھلا کیسے بار بار لوگوں کا
دیکھو میری ہمت تو اپنے چھوٹے سے دل میں
درد لے کے پھرتا ہوں میں ہزار لوگوں کا
اس کی سنگدلی کو بھی داد دینی ہو گی کہ
قتل کر کے وہ خوش ہے چار چار لوگوں کا
میں جو ایک ہوں باقرؔ یار بھی تو اک ہو بس
ایک میں بنوں کیسے بےشمار لوگوں کا
More Love / Romantic Poetry






