Add Poetry

محبتوں کا نگر بنادے

Poet: نامعلوم By: فرھاد خانزادہ, دبئی

یہ کاغذی توت کے شجر ہیں
کہ دل کشا ہے نہ جن کا منظر
نہ جن کا سایہ ہے روح پرور
جو بدنما ہیں، جو بےثمر ہیں!
اگائے تھے پچھلے موسموں میں
جو ہم نے، تم نے
تو اب میرے شہر، شہرِ یاراں کو
ان کا جنگل نگل رہا ہے
روش روش وہ گلاب و سرو و سمن کا منظر
بدل رہا ہے
مری زمیں بانجھ ہو رہی ہے
کہ شہر جنگل میں ڈھل رہا ہے!
عجیب موسم، عجب فضا ہے
کہ شہر ویران، بَن ہرا ہے،
خزاں گزیدہ،
اداس چہروں پہ اک حرفِ التجا ہے
یہ دعا ہے کہ ربِ کون مکاں
پھر ایک حرفِ 'کُن' سے
جگا دے اس غمکدے کی قسمت
مرے قبیلے کو پھرکوئی مردِ حُر عطا کر
وہ میرا عقبہ، وہ ابنِ نافع
یہ قیرواں، منتظر ہے جس کا
جو میرے جنگل کو گھر بنادے
محبتوں کا نگر بنادے۔۔

Rate it:
Views: 494
20 Apr, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets