محبت جیت هوتی هے کبھی یہ مات هوتی هے
کبهی یہ واسطے روح کے حسیں سوغات هوتی هے
کبهی سرشار کرتی هے کبهی بےحال کرتی هے
سنو جاناں محبت تو یوں ہی کمال کرتی هے
بسیرا روح پہ اسکا هے قلب پہ دسترس اسکی
نگاهوں سے کرے گهائل طلب پہ دسترس اسکی
خموشی هے زباں اسکی مگر یہ بات کرتی هے
اشاروں سے مرے ہمدم حسیں لمحات کرتی ہے
فسوں سے بھی جنوں سے بھی محبت گھات کرتی ہے
کبهی سنگدل بنا ڈالے کبھی یہ توڑ دیتی ہے
کبھی جذبوں کی طاقت سے دلوں کو جوڑ دیتی ہے
کبھی چپ چاپ رستوں سے یہ واپس لوٹ جاتی ہے
تو پهر انسان کو تحفہ محبت کا نہیں دیتی
کبھی تنهائی دیتی هے مگر مرہم نہیں دیتی
کبھی رسوائی دیتی ہے مگر مرہم نہیں دیتی
محبت کے عجب رازوں سے ظاہر یہ حقیقت ہے
ازل سے ہی محبت کی ادھوری داستاں جاناں
محبت امتحاں جاناں
محبت امتحاں جاناں