محبت میں آزمانے سے محبت اور بڑھتی ہے
چوٹ کھا کر مُسکرانے سے محبت اور بڑھتی ہے
کیسے بتایئں اُسے وہ جو ہم سے آشنا ہی نہیں
دیکھ کر چہرہ چھپانے سے محبت اور بڑھتی ہے
جانتے ہوےَ بھی اجنبی کی طرح پیش آتے ہیں
شاید جانتے نہیں حقیقت چھپانے سے محبت اور بڑھتی ہے
کہیں نا اب چین پاےَ بے قراری بڑھتی جاےَ
کسی کے یوں بے قرار رہنے سے محبت اور بڑھتی ہے
دیوانہ اپنا بنا کر اب مجھ سے انجان ہے
انتظار دے کر جلانے سے محبت اور بڑھتی ہے
کاش جان جائیں وہ اس حقیقت کو
بے وجہ کسی کو ستانے سے محبت اور بڑھتی ہے
خیالوں میں کھوےَ رہتے ہیں شاید اب بھی نا آشنا ہیں
خوابوں میں کسی کے آنے سے محبت اور بڑھتی ہے