محبت تو محبت تھی محبت میں نہیں تھا میں
Poet: Aamir Veesar By: Aamir Ali Veesar, Khairpurمحبت تو محبت تھی محبت میں نہیں تھا میں
محبت تو اسے بھی تھی، شاید اس میں نہیں تھا میں
محبت تو محبت تھی، پر اب بھی محبت ہے
پھر مجھ سے نہیں تھی وہ، جو اب بھی محبت ہے
محبت میں رہا نا میں، وہ اب بھی محبت ہے
محبت نے مجھے مارا ، ہاں وہ قاتل محبت ہے
محبت کی گلہ ہے یہ، کہ وہ کیوں محبت ہے؟
وہ جو ہو گئی ہے نا، وہ ہی تو محبت ہے
محبت تو نہیں مجھ کو، پھر کیوں اس کو محبت ہے؟
وہ جو میرا بھی نہیں ہے، اس سے کیوں محبت ہے ؟
محبت سے نہیں واقف، تو پھر یہ کیا محبت ہے؟
میں جو کرتا ہوں تم سے، واقعی یہ محبت ہے؟
محبت سے ہیں دل قائم، دلوں میں بھی محبت ہے
محبت جنون ہے میرا، یہ عشق میرا محبت ہے
محبت کا ہے کیا نام، اس کا نام محبت ہے
کیا جنون عشق کا دوسرا نام محبت ہے
محبت کبھی نا کرنا تم، کیوں کہ زہر یہ محبت ہے
جو پی کہ بھی نا مروگے تم، وہ ہی تو محبت ہے
محبت سے یہ "ویسر" ہے، ہاں یہ "عامر" محبت ہے
مجھے سچی محبت ہے، یہ تم سے ہی محبت ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






