محبت فرض ہے فرضی نہیں ہے
سرا سر مرض ہے مرضی نہیں ہے
محبت کا نتیجہ یہ رہا ہے
کہ دل میں درز ہے درزی نہیں ہے
ہوا ہے بر سبیل تذکرہ لو
کیا ہے عرض یہ عرضی نہیں ہے
حقیقت کیا ہے سن کر روح سب کی
لرز جائے گی جو لرزی نہیں ہے
کسی سے کیا غرض شاکر کو لیکن
غرض ہے آپ سے غرضی نہیں ہے