طوفانوں میں گھرا ہےسفینہ دل کا
ڈرہےکہیں ٹوٹ نہ جائے آہیںہ دل کا
وہ اقرار کرتا ہے نہ انکار کرتا ہے
مشکل کر رکھا ہے جینا دل کا
محبت میں جواشکوں کہ ہار ملے
میرےلیے یہی ہیں خزینہ دل کا
اب تودل توڑنا دستور ہو گیا ہے
لوگ ٹکڑےکردیتےہیں آہینہ دل کا
ہم لوگوں کی ایسی قسمت کہاں
جونذرانہ مانگے کوئی حسینہ دل کا