تیری تصویر آنکھوں میں سجانے لگے ہیں
محبت کی نئی منزل پر قدم اٹھانے لگے ہیں
تم ہو تو مجھ سے دور پھر بھی ہم
تمہیں اپنے پاس بلانے لگے ہیں
تیری چاہتوں کا تو امتحان لیا ہم نے
تم سے دور جا کر خود کو آزمانے لگے ہیں
ہجر کا موسم نہیں بس میں میرے
ہم اپنا حوصلہ بڑھانے لگے ہیں
تیری محبت کے سایہ میں رہوں میں سدا
اک یہی دعا لبوں پر لانے لگے ہیں