میرا تم سے جو سوال ہے وہ سوال ہے محبت کا
اگر تم نے ہے محبت کی پتا ہوگا تمھیں محبت کا
دل میں بہت سے زخم لگے،یہ بھی اک زوال ہے محبت کا
کسی کے دل جو نہ مل سکے،یہ بھی اک وبال ہے محبت کا
کسی کو کسی کی فکر بہت کسی کو کسی کی فکر نہیں
میں کہوں تو اور کیا کہوں یہ سب جاہ و جلال ہے محبت کا
اسے کسی کی کوئی فکر نہیں اسے کسی سے کوئی گلہ نہیں
ان بیماروں کے جھرمٹ میں یہ بھی اک بیمار ہے محبت کا
دلوں میں بہت سے گھر ہوئے گھروں میں اور بھی پیار بھرا
شاعر نے اس کو یوں کہا کہ بہ ہے اک پیال محبت کا
میرا تم کو جو پیغام ہے وہ پیغام نہیں محبت کا
سچ پوچھو تو یہ کہ انجام نہیں محبت کا