محبت کا فسانہ دُور تک چلا گیا
دیکھئے دیوانہ دُور تک چلا گیا
تیرا گھر بھی اب وہاں نہیں رہا
اپنا بھی ٹھکانہ دُور تک چلا گیا
یہ محبت ہی تو ہے کہ شمع کی خاطر
دیکھئے ذرا پروانہ دُور تک چلا گیا
ہم جہاں تھے وہیں ہیں اب بھی واجد
وقت اور زمانہ دُور تک چلا گیا