محبت کب سمجھتی ہے
کہ کوئی توڑ ڈالے گا
محبت کب سمجھتی ہے
کہ کوئی دشتِ وحشت ہے
جو خوابوں میں بسی
آنکھوں کو جانے کب کہاں
جھنجھوڑ ڈالے گا
محبت کب سمجھتی ہے
کہ جو شفاف رستے ہیں
درِ منزل پہ رکتے ہیں
تھکن تحفہ نہیں دیں گے
کہیں بھٹکا نہیں دیں گے
محبت کب سمجھتی ہے
کوئی دکھ درد کی جانب
اسے نہ موڑ ڈالے گا
محبت کب سمجھتی ہے
کہ اگر کوئی توڑ ڈالے گا