جسے خود بھی نہیں معلوم محبت کیا ہے محبت کرتی ہے
دن رات کسی کا چاہت کا دم بھرتی ہے محبت کرتی ہے
جب ملتی ہے تب کہتی ہے مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے
خود سنتی خود ہی کہتی ہے یوں اظہار محبت کرتی ہے
کیا جانے کس کی یادوں میں کیا جانے کس کی باتوں میں
کھوئی کھوئی سی رہتی ہے الجھی الجھی سی رہتی ہے
ہاں ایسی محبت کرتی ہے کچھ ایسی محبت کرتی ہے
آنکھوں میں حیرانی ہے ہونٹوں پہ عجب کہانی ہے
اس کو بھی ابھی معلوم نہیں وہ کیسی محبت کرتی ہے
دن رات کسی کی چاہت کا دم بھرتی محبت کرتی ہے
جسے خود بھی نہیں معلوم محبت کیا ہے محبت کرتی ہے