محبت کی آخری منزل
Poet: Jabbar Anjum By: Jabbar Anjum, Sialkotًمحبت کی آخری منزل
میں اکثر سوچتا ہوں
سوچ کر حیران ہوتا ہوں
کہ میرے اور تمہارے درمیاں کیسا
انوکھا، ان سُنا بے نام ناتا ہے
کہ میری اور تمہاری ذات میں حائل
عمر،ذات و قبیلہ کی بہت گہری کٹھن،مشکل خلائیں ہیں
بڑے طوفان برپا ہیں،بڑی سرکش ہوائیں ہیں
بظاہر زندگی میں کوئی جزباتی کمی تک بھی نہی پھر بھی
نجانے کس لیے دل میں
سلگتی تلملاتی بے کلی محسُوس ہوتی ہے
تمہارا بے خیالی میں
کسی مانوس، نا مانوس چہرے کی طرف تکنا
کسی سے بات کرنا، مسکرانا
کیوں مُجھے اچھا نہیں لگتا!
میں اکثر سوچتا ہوں
سوچ کر حیران ہوں
تمہیں اپنا بنانے،اپنا کہنے،ساتھ رکھنے کا
کوئی دعوٰی، کوئی حق بھی نہیں پھر بھی
نہ جانے کس لیے جاناں
تمہارے دور جانے کا
کسی کا گھر بسانے کا
تصور دل میں آتا ہے
تو جسم و جان کی یہ آہنی،نا قابل تسخیر دیواریں
رُو پہلی، جھلملاتی ریت کے کچے گھروندوں کی طرح سے
ٹُوٹتی محسُوس ہوتی ہیں
یکایک پھر دل ناکام کے ویران اور گمنام گوشوں سے
کرب میں دُوبتی، دم توڑتی آواز آتی ہے
ارے ناداں
ذرا سمجھو
اسی کا نام الفت ہے
یہی سچی محبت ہے
میں جب یہ سوچتا ہوں ،سوچ کر تسکین ہوتی
یہ میرے اور تمہارے درمیاں
جو منفرد،انمول ناتا ہے
کسی نایاب چاہت سے
کسی بے تاب الفت سے
کہیں آگے،بہت آگے کی منزل ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







