اے محبت تو ایسی کیوں ہے
کبھی مخملی کبھی شبنمی
ہمیں گھائل کر دے تیری ہنسی
تیرے رخ پہ غازہ ریشم کا
تیرے اندر نور ہے کرنوں سا
تیرا رنگ ہے رنگیں دھانی سا
تجھے اوڑھ لے کوئی مجھ جیسا
تو ہو جائے وہ بھی تو جیسا
تیرا روپ ہے سندر پریوں سا
تیرے اندر جل تھل ندیوں سا
تیری بولی کومل کوئل سی
تو چال ہے چلتی جھرنوں سی
تو دور کہیں سے اتی ہے
اور اتے ہی چھا جاتی ہے
تیرا رہن بسیرا پربت پر
تیرا جلوہ ہر اک انگ انگ پر
تو ہر اک انکھ میں دیکھتی
اور ہر اک دل کو جھانکتی ہے
تو ہر اک روح کو تکتی ہے
اور اندر تک چھو لیتی ہے
تیری ہیت سب سے جدا جدا
کوئی کیا جانے تو کیسی ہے
تو ٹھوس ہے نہ مائع ہے
تیرے اندر رب سمایا ہے
تو چپکے چپکے اتی ہے
اور اتے ہی چھا جاتی ہے
لوہا کندن بنتا ہے
جب کسی کو تو چھو جاتی ہے
تو پارس ہے تو پارس ہے
ہر ٹوٹے دل کی ڈھارس ہے
تیرا چرچا ہر سو ہوتا ہے
کوئی ہنستا ہے کوئی روتا ہے
دل بہت سوں کا مچلتا ہے
پر سب کا بس کہاں چلتا ہے
جب تو کسی کو ملتی ہے
اور کوئی تجھے پا لیتا ہے
تب وہ امر ہو جاتا ہے
ہو ہو کے نعرے لگاتا ہے
پھر حق کی صدائیں اتی ہیں
اور تیرے ہی گیت گاتی ہیں
رب کی رضا ہے تو
بندے کی پکار ہے
اغاز تیرا بندگی
انجام بندہ کار ہے