محبت کی قیمت چکائی نہیں
محبت کِسی نے نبھائی نہیں
بہت شور تھا جِسکے عنوان کا
وہ کہانی کِسی نے سنائی نہیں
ہمیں دیکھنے کی تمنّا تو کی
مگر اپنی صورت دِکھائی نہیں
دامِ جنوں کے گرفتار کو
آزادی مِلے پر رِہائی نہیں
جو کھینچے ہمیں محورِ شوق سے
وہ تدبیر اب تک سجھائی نہیں
جو کہنے کو تمہید باندھی گئی
وہ ہی بات ہم نے بتائی نہیں
محبت کی قیمت چکائی نہیں
محبت کِسی نے نبھائی نہیں