محبت کی پرواز
Poet: Hafeez Javed By: Muhammad Hafeez Javed, Riyadhیوسف کی کہانی کچھ اسکی، کچھ میری زبانی
سوری کہوں گا، گرخطا ہو جائے یا ہو نادانی
اک شام سہانی تھی، اور چڑھتی جوانی تھی
چڑھا میں چھت پہ، نظر جو سامنے جانی تھی
دیکھا چہرہ ماہتاب کا، آنکھیں میری چندھیا گئیں
نہ ٹال سکا نینوں کے تیر، آنکھیں میری پتھرا گئیں
وہ شاہکارحسن تھا، مجھے طلبگار حسن بنا گیا
میرے دل کی وادیوں میں چراغ محبت جلا گیا
میں اسکی زلفوں کا اسیر، وہ میرے پیار کا سفیر تھا
محبت کی پرواز تھی، جنون کا لفظ شاید حقیر تھا
ڈوبے محبت کے سمندرمیں تو ڈوبتے ہی چلے گئے
کبھی لاہور، کبھی مری، کبھی قصور ہی چلے گئے
دیواروں کے سوراخوں سے کبھی نامہ بر بھیجا
کبھی مٹھائی کے ڈبوں میں گفٹ پیک کر بھیجا
محبت کا سفر تھا، راہوں میں بچھے تھے خار
زمانہ دشمن تھا، سجن تھے بس کوئی دو چار
زمانے نے ستم پہ ستم جب ہم پے گرایا
اسے محبت کا اصول پھر ہم نے سکھایا
جاوید تجھے پتہ کیا ہے تو ہے بے خبر
محبت کی چوٹی کو کیسے کیا ہم نے سر
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







