محبت کے دیئے بجھانے سے پہلے
نفرتوں کے چراغ جلانے سے پہلے
اے منضف مرا ظلم تو سُن لے ذرا
کوئی بھی سزا مجھے سُنانے سے پہلے
اور بھی کہیوں نے کیا عشق یہاں
مرے اَس زمانے سے پہلے
ترے غم میں حالت ایسی ہے مری
آنسو آجاتے ہیں مسکرانے سے پہلے
لہریں روئی تباہ کرکے مرا سفینہ
طوفان روئے مجھے دُبانے سے پہلے
غمِ داستان جس نے مری بیان کی
رویا کہانی سُنانے سے پہلے
مرے دشمنوں نے بھی مرا ماتم کیا
مری میت اُٹھانے سے پہلے
اب بُلاتے ہیں تو بھی نہیں آتے
پہلے چلے آتے تھے بلانے سے پہلے
نہال سُنا ہے وہ بھی بہت رویا تھا
مرے تمام خط جلانے سے پہلے