ہر چہرے پہ اس کا ہی گما ں ہوتا ہے
یہ موڑ بھی آنے تھے محبت کے سفر میں
ہر چیز عنایت کی اس نے ہمیں تمام عمر
بس محبت نہیں ملی اس عنایت کے سفر میں
اس نے تعلق رکھا بھی تو اس طرح سے
شکوہ بھی نہ کر سکے اس شکایت کے سفر میں
اتنا بے رحم تو دیکھا نہیں زمانے بھر میں
وہ بہت آگے تھا عداوت کے سفر میں
ہر ساتس نکلی ہے اک سراب کے پیچھے بینا
یہ ادراک ہوا ہمیں اس حقیقت کے سفر میں