کبھی نہ میں شاعر تھا
نہ لکھا لکھا تھا کبھی میں نے
لفظوں میں نہیں اتا تھا یوں جذبات کو لکھنا
کسی احساس کو لکھنا
یہ کمال محبت ہے جس نے مجھ کو سکھلایا
تھمایا ہاتھ میں قلم اور کاغذ مجھ کو پکڑایا
جو دیکھا تو تصو ر میں تیرا چہرہ نظر آیا
مصور تو نہیں تھا جو کوئی تصویر بنا ڈالے
نہ شاعر اتنا اچھا کے کوئی تحریر بنا ڈالے
تیری یادیں تیری باتیں تیرا وہ مسکرانا اور
غصے میں تیرا یوں ہی بس روٹھ جانا اور
مجھے پھر سے منانے کا مل جانا بہانہ اک
کتنے اچھے لگتے ہیں وہ یادوں کے سبھی منظر
جو تیری قربت میں گزرے تھے
زہر میٹھا یہ پی کر بھی ، جدائی میں جی کر بھی
ہونٹھوں پہ تبسم کیوں ناجانے آ ہی جاتا ہے
تیری یادوں میں تابش وہ آج بھی جب مسکراتی ہے
محبت یاد آتی ہے ، محبت یاد آتی ہے