رہ رہ کر یہ بات میرے دل میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے کیا میری وفا میں کچھ کمی ہے عاری ہے خلوص سے پرستش پگھلا نہ سکی مجسمے کو، لیکن یہ گماں بھی ہے کہ شاید اندر سے بُت پگھل گیا ہو چہرے پہ نہ ہو کوئی تاثر اور دل میں چراغ جَل گیا ہو