کہا اس نے محبت کر کے کیا محسوس ہوتا ہے
کہا میں نے کہ درد دل شفا محسوس ہوتا ہے
کہا اس نے کہ تنہا کس طرح سے دن گزرتے ہیں
کہا ویران راہوں پر اکیلے گھوم لیتا ہوں
کہا اس نے کبھی چوما ہے پھولوں کو عقیدت سے
کہا میں نے میں پلکوں سے بھی کانٹے چوم لیتا ہوں
کہا اس نے کہ میری سادگی نے مجھ کو لوٹا ہے
کہا الفت میں اکثر لوگ دھوکے کھا ہی جاتے ہیں
کہا اس نے تیری آنکھوں سے آنسو کیوں چھلکتے ہیں
کہا میں نے کناروں تک سمندر آ ہی جاتے ہیں
کہا اس نے محبت میں سنا ہے درد ملتے ہیں
کہا میں نے محبت سے دلوں کے پھول کھلتے ہیں
کہا اس نے گلے ملنا مجھے اچھا نہیں لگتا
کہا میں نے سمندر ساحلوں سے یوں ہی ملتے ہیں
کہا الفت کو دنیا نے صدا ناکام لکھا ہے
کہا اس نے کہ اہل دل نے اس کو جام لکھا ہے
کہا میں نے کہ جو لکھے تھے وہ سارے خط جلا دینا
کہا اس نے کہ سطروں میں تمہارا نام لکھا ہے
کہا میں نے تیری آنکھیں بڑی غمگین رہتی ہیں
کہا اس نے میرے دل میں کوئی ہل چل نہیں ہوتی
کہا میں نے میں صدیوں سے تمہاری راہ تکتا ہوں
کہا اس نے کہ خوشبو کی کوئی منزل نہیں ہوتی
کہا میں نے جز میرے کسی سے دل لگایا ہے
کہا اس نے محبت میں میرا توحید مسلک ہے