خواب نگر میں رستہ کر کے دیکھوں گا
ہنگامہ سا برپا کر کے دیکھوں گا
کون ہے میرا اپنوں کے اس میلے میں
اب کے خود کو رُسوا کر کے دیکھوں گا
میری کیا اوقات رہے گی شہر میں اب
خود کو تجھ سے منہا کر کے دیکھوں گا
تجھ کو بھولوں یا میں تجھ کو یاد کروں
خود سے خود کا جھگڑا کر کے دیکھوں گا
خواب، امید، رنج و غم ، اُلجھن،راحت
عشق سے دل کا سودا کر کے دیکھوں گا
وفا کے بدلے لوگ دَغا کیوں دیتے ہیں!
میں نعمان بھی ایسا کر کے دیکھوں گاچ