کیا بتاوں تمہیں کہ
تم کتنا یاد آتی ہو
مجھے روشنی دکھا کر
خود کیسے جلتی ہو ؟
میری راہوں میں پھول
بچھا کر خود کانٹوں
پے کیسی چلتی ہو ؟
میری ہاں میں ۔۔۔۔۔۔ ہاں کرتی ہو
میری نا میں ۔۔۔۔۔۔ نا کرتی ہو
تم اپنی خواہشوں کو
کیوں دباتی ہو ؟
ملتی ہو ہر بار
خوش ہو کر
تم اپنے آنسوں کو
کہا چھپاتی ہو ؟
کیوں کرتی ہو
اتنی محبت مجھ سے ؟
کہ مجھے پتھر سے
موم بناتی ہو
کیوں عادت ڈال دی ہے
مجھےاس قدر اپنی کہ
اب مجھے محفلوں میں بھی
بچین کر جاتی ہو