تو نے کبھی دیکھا کیا ایسا ہنر
کردے مٹی سونا کرے گوہر پتھر
کرتا اسے راضی اگر کہتا مجھے
ٹکڑے جگر کے تم ابھی رکھ دو ادھر
ساغرچلے ہے پی آ موقع تجھے
محفل سجی ہے اب چلا ہے تو کدھر
منزل ہمیں حاصل کیا ہوگی ابھی
جو تو نہیں ہے اب ہمارا ہم سفر
من اب یہاں تیرا ٹھکانا بھی نہیں
اب ہو بھلا جو ہو جوانی میں گزر