محفل میں دوستو کو وہ حیران کر گیا
جو میری بات کو ابھی تھا مان کر گیا
کرتی ہوں دل و جان سے میں بھی غموں سے پیار
وہ بھی مجھے حیات کے غم دان کر گیا
یہ ٹوٹنے نہ پائے کبھی پیار کا محل
دلکش،حسین دیکھئے اعلان کر گیا
دیکھا ہے ایسا آدمی راہِ حیات میں
مشکل پڑی تو زندگی ویران کر گیا
مرتی رہی تمام عمر جس کے ہجر میں
وہ شخص آخر ش مجھے بے جان کر گیا
چاہت کی اس زمین پہ کافر نہ مرو ں
وشمہ وہ عشق کا کوئی فرمان کر گیا