محفل میں یاروں کی بات آگئی
چمن میں بہاروں کی بات آ گئی
تیرے بچھڑنے کی جب کہانی کہی
زباں پر انگاروں کی بات آگئی
جب بھی دنیا میں نزاکت کی چھڑی داستاں
پہلے تیرے رخساروں کی بات آگئی
جو بھی تیرے ملن کی گھڑی آگئی
میرے مقدر میں ستاروں کی بات آگئی
ہم نے جب بھی گلوں کی سنائی داستاں
پہلے ہونٹوں پہ خاروں کی بات آگئی
ہم نے سر کو جھکایا صرف اس لیے
جو اب دل کے پیاروں کی بات آگئی
تو نے نظروں سے ہم کو پلائی کس لیے
روز محشر میخاروں کی بات آگئی
اس کی یادوں میں جب کھوئے اشتیاق
دنیا بھر کے سہاروں کی بات آگئی