مخلص مخلص پاگل دل ہے
اس کا بس اک تُو حاصل ہے
رگ پہ جس نے مرہم رکھا
یہ تو میرا ہی قاتل ہے
ہیں کئی مسلے لاحق ہم کو
فاقہ بھی اُن میں شامل ہے
رونے سے دُکھ ظاہر ہوگا
مُخبر تیرا ہی کاجل ہے
اک اک زخمی تک پہنچی وہ
ننھے ہاتھوں میں چھاگل ہے
کاشف میری مٙنتوں کو اک
اُس کا در ہی بس کامل ہے