مرا ساتھ اس نے بنایا تماشا
مگر میں نے پھر بھی نبھایا تماشا
پرانی کہانی ابھی چل رہی تھی
کہ اس نے نیا اِک دِکھایا تماشا
یہ تھیٹر تماشائیوں سے بھرا تھا
جب اِس بار اس نے لگایا تماشا
معاوِن اداکار کیوں بیچ آۓ ؟
جو تنہا تھا اس نے چلایا تماشا
مجھے ایک منفی سا کردار دے کر
لگاتار اس نے بڑھایا تماشا
جو مہماں اداکار کا میں نے پوچھا
تو کیوں اس نے مجھ سے چھپایا تماشا ؟
مرے خون سے سارا اِسٹیج بھر کے
بڑا ہی بھیانک بنایا تماشا
نہ جانے دِیں کس نے ہدایات اس کو ؟
جو لے کر مری جاں مِٹایا تماشا