مری جاں اب بھی اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو
Poet: Faiz Ahmed Faiz(Abdul Waheed) By: Abdul Waheed(Muskan), Haripurمری جاں اب بھی اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو
ابھی تک دل میں تیرے عشق کی قِِندیل روشن ہے
ترے جلوؤں سے بزمِِ زندگی جنت بد امن ہے
مری روح اب بھی تنہائی میں تجھے یاد کرتی ہے
ہر اک تارِِ نفس میں آرزو بیدار ہے اب بھی
ہر اک بے رنگ ساعت منتظر ہے تیری آمد کی
نگاہیں بچھ رہی ہیں راستہ زرکار ہے اب بھی
مگر جانِِ حزیں صدمے سہے گی آخرش کب تک؟
تری بے مہریوں پر جان دے گی آخرش کب تک؟
تری آواز میں سوئی ہوئی شیرینیاں آخر
مرے دل کی فسردہ خلوتوں میں جا نہ پائیں گی
یہ اشکوں کی فراوانی سے دُُھندلائی ہوئی آنکھیں
تری رعنائیوں کی تمکنت کو بھول جائیں گی
پکاریں گے تجھے تو لب کوئی لزت نہ پائیں گے
گلو میں تیری اُُلفت کے ترانے سوکھ جائیں گے
مََبادا یاد ہائے عہدِِ ماضی محو ہو جائیں
یہ پارینہ فسانے موج ہائے غم میں کھو جائیں
میرے دل کی تہوں سے تری صورت دھل کے بہ جائے
حریمِِِ عشق کی شمعِِِ دُُرُُُ خشاں بجھ کے رہ جائے
مََبادا اجنبی دُُنیا کی ظلمت گھیر لے تجھ کو!
مری جاں اب بھی اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






