مری نگاہ مرے دل کو بھا گیا کوئی
حضور میری تو نیندیں اڑا گیا کوئی
یونہی تومونہہ پہ نہیں ہے مسرتوں کی لہر
ہے مسکرا کے تبسم سجا گیا کوئی
وہ راہِ چشم سے دل اور جسد میں روح لگا
یوں بن کے زیست کا حصہ چلا گیا کوئی
ابھی تو ٹھیک سے آیا نہ مسکرانا ہمیں
جو دے کے زخمِ جدائی رُلا گیا کوئی
یہ قصہ جعفری ہونٹوں پہ خاص و عام کے ہے
ذہین شخص کو پاگل بنا گیا کوئی