سہولت کار ہیں سب زندگی کے
مرے اشعار ہیں سب زندگی کے
بجز ساقی نہیں کوئی مسیحا
کہ ہم بیمار ہیں سب زندگی کے
بجا ارشاد! ہے سب زندگی تک
بجا سرکار! ہیں سب زندگی کے
سرائے عارضی ہے جائے دنیا
کرایہ دار ہیں سب زندگی کے
ادب ملحوظ بر شہرِ خموشاں
یہاں دربار ہیں سب زندگی کے
اجل رستہ ہے دائم زندگی کا
سو آخرکار ہیں سب زندگی کے
ستاروں پر نہ کچھ بھی مل سکے گا
ہمی کردار ہیں سب زندگی کے
جنہیں میں ڈھونڈتا ہوں اِس جہاں میں
امـؔـر اُس پار ہیں سب زندگی کے