مرے حق میں ہوا اچھا نہیں ہے
وہ میرے ساتھ اب چلتا نہیں ہے
نہیں کوئی ملے گا دوست مخلص
یہاں مخلص کوئی ملتا نہیں ہے
تجوری بھر لی ہے منعم نے اپنی
غریبوں کے لیے سوچا نہیں ہے
تمہیں دیکھا ہوا معلوم مجھکو
حسیں تم سا کوئی دیکھا نہیں ہے
ابھی سے بھول بیٹھے ہو مجھ کو
ہوا بچھڑے ہوئے عرصہ نہیں ہے
بدل سب کچھ گیا حالات کے ساتھ
وہی شہزاد ہے بدلا نہیں ہے