مسکراتی ہوئی آنکھوں میں یہ اقرار بھی ہے
میرے محبوب کو اب مجھ سے بہت پیار بھی ہے
میرے افکار میں زندہ ہے محبت بن کر
وہ مری سوچ ، مرا ذکر بھی افکار بھی ہے
اُس کی خوشبو سے مہکتی ہیں گلابی کلیاں
دل کے گلشن میں یہاں پیار کی مہکار بھی ہے
پاس آتا ہے تو رک جاتی ہے دل کی دھڑکن
ایک بھنورا مری سانسوں کا طلبگار بھی ہے
لگ کے سینے سے لٹا دی مجھے چاہت اس نے
مجھ پہ مرتا ہے محبت میں کہ دلداربھی ہے
دل کے شیشے میں نظر آتا ہے اس کا چہرہ
حُسن کے سامنے وہ حُسن کا شہکار بھی ہے
مال و دولت نہ ہی عہدے کی ہے حسرت وشمہ
زندگی تیرے بنا درد کا بازار بھی ہے