ساقی بھی ہے جام بھی ہے سرور بھی ہے
اک تو ہی نہیں دکھتا مگر مہ خانے میں
بس اک قدم اٹھایا اور وہاں جا پہنچا
پھر صدیاں بیت گئیں واپس آنے میں
اس کی خاموشی ہزار باتیں کہہ گئی
مجھے جواب مل گیا اس کے مسکرانے میں
وہ اس کا نام لیتے لیتے مر گیا
مسیحا کو دیر لگی ہے آنے میں