میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو
بکھرے بال، پھیکی رنگت
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے
یہ سگرٹیں، یہ کتابیں
یہ قلم، یہ کاغذ
یہ رتجگے، یہ آہیں
یہ سسکتی سُلگتی ہوئی زندگی
اب میرا مُقدر ہیں
کہ چار دن کی زندگی سے
دو دن تو جی چُکا ہوں اور
دو دن بھی یوں ہی جی لُوں گا
تم خوُد کو دیکھو
اب بھی ہزاروں آنکھیں
تمہاری اک دید کو ترستی ہیں
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب بھی تمہیں ڈھونڈتے ہیں
جاؤ جا کر
اپنی آنکھوں میں کاجل ڈالو
بالوں میں گجرا، پیروں میں پائل
اور ہاتھوں میں کنگن پہنوں
ہاں مانا سیاہ لباس
تم پہ بہت جچتا ہے ، مگر
اب لباس پر
سات رنگوں کی کلیاں بُن لو
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب تمہیں ڈھونڈتے ہیں
میری مانو
میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو