منزلِ عشق میں معشوق کی کوئ جگہ نہیں ہوتی
یہ سامانِ سفر ہے, ضرورت اس سے زیادہ نہیں ہوتی
چاہتیں جسموں کی تو بھاؤ تاؤ مانگے ہیں
خیال سے جب عشق ہو, تجارت نقصان ذدہ نہیں ہوتی
لوگ تو پا کر بھی اسے خاک کر دیتے ہیں
سرورِ عشق میں,ضرورت اسکی بھی جابجا نہیں ہوتی
رہنا بن کے معشوق کسی کا,کم تکلف سے نہیں ایمانؔ
مقامِ عاشق پا کر, جہاں میں پھر عام زلیخا نہیں ہوتی